جنگ بندی اور غزہ سے انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں: حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک اہم رہنما محمود مرداوی نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کے ردعمل میں کہا ہے کہ جنگ بندی اور غزہ سے فوجی انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
صیہونی ، امریکی، مصری اور قطری مذاکرات کاروں نے گزشتہ اتوار کو پیرس میں جنگ روکنے اور حماس کے زیر حراست صیہونی قیدیوں کی رہائی پر مبنی ایک معاہدہ کیا۔
قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم نے بھی فلسطینی اور صیہونی قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا موجودہ مرحلہ مستقبل میں مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
اس مجوزہ منصوبے میں ایک جامع جنگ بندی، غزہ سے صیہونی افواج کا مکمل انخلا، بےگھر افراد کو محفوظ پناہ گاہ کی فراہمی، غزہ کی تعمیر نو، غزہ کا محاصرہ ختم کرنا اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔
حماس کے ساتھ قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں غزہ پٹی میں خواتین، زخمیوں اور بوڑھوں پر مشتمل 35 صیہونی قیدیوں کا ایک گروپ، 35 دن کی جنگ بندی کے بدلے رہا کرنا شامل ہے۔ یعنی ایک دن کی جنگ بندی کا مطلب ایک قیدی کی رہائی۔
ارنا کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے جاری ہونے کے بعد کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے سے اتفاق کیا ہے، تحریک حماس کے رہنما محمود مرداوی نے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ یا معاہدہ ہو وہ غزہ میں جنگ بندی، اس علاقے سے صیہونی افواج کے انخلا اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی ضمانت پر مبنی ہونا چاہئے۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جنگ بندی کے نئے منصوبے کے بارے میں ابھی تک صیہونی حکومت کا موقف غیر واضح اور مبہم ہے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی اور غزہ سے انخلا کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔