صیہونیوں سے تجارتی تعلقات برقرار رہنے پر ترکیہ کے سیاست دانوں کا حکومت مخالف احتجاج

0 238

حکومت ترکیہ کے مخالف سیاست دانوں نے حکمراں جماعت پر منافقت کا الزام لگایا ہے اور ان کا خیال ہے کہ غزہ کے لوگوں کی حمایت کے لیے کم ترین کام جو ممکن ہے۔

جعلی صیہونی حکومت کے ساتھ انقرہ کے تجارتی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کرنا ہے، غزہ اور غرب اردن میں جارح صیہونی حکومت کے جرائم جاری رہنے کے باوجود، مقبوضہ علاقوں میں ترکیہ کی مصنوعات کی برآمدات نہ صرف رکی نہیں ہیں بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ انقرہ کے حکام نے صیہونی حکومت سے اپنی بیزاری کا بارہا اظہار کیا ہے، اسی وجہ سے ترکیہ کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ناقدین نے ایک بار پھر اس مجرم حکومت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان کے مخالف سیاست دانوں نے غزہ جنگ کے معاملے میں حکمراں جماعت پر منافقت کا الزام لگایا ہے۔

ترکیہ کے جو سیاست داں گزشتہ چند مہینوں سے مسلسل صیہونی حکومت کے ساتھ ترکیہ کے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہيں ان میں سے ایک ترکیہ کے سابق وزیر اعظم اور وزیر خارجہ احمد داؤد اوغلو ہیں۔

اسی سلسلے میں ترکیہ کی اسلام پسند سعادت پارٹی کے رہنما تیمل کاراملا اوغلو نے بھی انقرہ اور تل ابیب کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مقبوضہ علاقوں میں مختلف ترک مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے کاراملا اوغلو کا کہنا تھا کہ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کر سکتا کہ اسرائیل ایک قاتل اور مجرم حکومت ہے۔

اس لیے ترکیہ اور اس غاصب حکومت کے درمیان تمام کاروباری تعلقات کو واضح اور فیصلہ کن طور پر منقطع کرنا چاہیے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.