حکومت منی بجٹ لے آئی،مزیدٹیکسیز لگادیئے
فنانس بل 2025 کی منظوری سے قبل ہی حکومت مِنی بجٹ لے آئی، مزید ٹیکسز لگا دیے گئے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے اور سولر پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی گئی جب کہ 36 ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں مزید نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری اور 36 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کیلئے 3 مختلف ریویو میئرز لئے گئے۔
اسی طرح 14 ہزار 131 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36 ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا۔۔ذرائع نے بتایا کہ نئے ٹیکسز سولر پینلز پر 8 فیصد کمی، تنخواہوں میں 4 فیصد اضافے کے خلاء کو پر کرنے کیلئے لگائے گئے، ایف بی آر کی ہیچری انڈسٹری سے فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز منظور کی جائے گی ، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی ہے
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھا کر 29 فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا۔اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگر نئے ٹیکس اقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس 18 فیصد ہی کرنا پڑتا، تنخواہوں میں اضافے کیلئے 6 فیصد کی تجویز بھی من و عن ماننا پڑتی۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے ایف بی آر تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی۔