تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس حد برابر کی جائے،عالمی بینک

0 96

ورلڈ بینک کا اندازہ ہے کہ زرعی آمدن اور املاک پر ٹیکس اگر موزوں طریقے سے لگایاجائے تو سالانہ بنیادوں پر اس سے جی ڈی پی کے تین فیصد کے قریب ٹیکس جمع ہوسکتا ہے اور اس سے سالانہ 30 کھرب روپے سے زائد ٹیکس جمع ہوسکتا ہے۔

ورلڈبینک کے پاکستان میں چیف اکنامسٹ توبیاس حق نے پیر کو چند منتخب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم امیروں اور دولت مندوں پر ٹیکس لگاتے ہوئے غریبوں کو تحفظ دینے کی سفارش کر رہے ہیں، اس موقع پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بین ہاسین بھی موجود تھے۔

ورلڈ بینک رائز ٹو سے پاکستان کےلیے 350 ملین ڈالر کی توقع بھی کررہا ہے تاہم اس کی منظوری کےلیے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی تاریخ کی ابھی کوئی تصدیق نہیں ہوپائی۔

سردست تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس دہلیز 6 لاکھ روپے سالانہ ہے اور اس سے اوپر تنخواہ پر ٹیکس لیاجاتا ہےجب کہ غیر تنخواہ دار طبقے کےلیے آمدن کی یہ حد 4 لاکھ روپے سالانہ ہے۔

پاکستان ایک بہت ہی مشکل صورتحال کا شکار ہے اور اس کا مالیاتی خسارہ ایسا ہے کہ معیشت پائیدار نہیں رہ سکتی چنانچہ ضرورت اس امرکی ہے کہ ایک طرف آمدن بڑھائی جائے اور دوسری جانب اخراجات میں تخفیف کی جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.