انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار اینڈ کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 27 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث صیہونی فوج رفح آپریشن کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رفح آپریشن کے لیے صیہونی حکومت اور مصر کے انٹیلی جنس حکام نے قاہرہ میں ملاقات بھی کی۔
انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار اینڈ کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں لاکھوں فلسطینیوں نے غزہ میں صیہونی بمباری کے باعث رفح بارڈر کی طرف ہجرت کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ آپریشن کے دوران شہری آبادی کا انخلا کس طرح کرے گا، صیہونی آپریشن سے جزیرہ نما سینائی میں فلسطینی پناہ گزینوں کی ہجرت بڑھ سکتی ہے۔
چند روز قبل بھی وار اینڈ کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے نئے حملے مغربی میڈیا کی مبالغہ آرائی ہے، فلسطینی مسلح گروپ غزہ میں اپنی فوج کی تعمیر نو کے ابتدائی مراحل میں ہیں جبکہ خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا صیہونی افواج کے خلاف دفاع جاری ہے اور فلسطینی مزاحمت کار دھماکا خیز آلات سے صیہونی ٹینکوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری صیہونی بربریت کے نتیجے میں اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 65 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق صیہونی حملوں کے باعث غزہ ناقابل رہائش ہو چکا ہے اور غزہ کی 80 فیصد سے زائد آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔