نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد کرنے کی منظوری

0 52

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے یومیہ نقد رقم نکالنے کی کم از کم حد بڑھانے کی منظوری دے دی ہے، جسے 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے آن لائن خریداریوں پر 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی علیحدہ تجویز مسترد کر دی، جو بڑھتی ہوئی ای کامرس سرگرمیوں کے دوران نئے ڈیجیٹل ٹیکسز کی مزاحمت کو ظاہر کرتا ہے۔

رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں نقد رقم نکالنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی گئی، تاہم، بینکوں کی قرض پر حاصل کردہ منافع پر ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔دیگر فیصلوں میں، کمیٹی نے حکومت کی جانب سے گوگل اور یوٹیوب جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی فراہم کردہ خدمات پر ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز کی توثیق کی، تجارتی جائیدادوں سے حاصل شدہ کرائے پر 4 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی علیحدہ تجویز کو مزید غور کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

کمیٹی نے ایک متنازع تجویز کو بھی مسترد کر دیا، جس کے تحت 2 لاکھ روپے سے زائد کی تمام خرید و فروخت کو بینکنگ چینلز کے ذریعے کرنے کی شرط عائد کی جانی تھی، ناقدین کے مطابق اس اقدام سے چھوٹے تاجروں پر بوجھ پڑتا، اسی دوران، کمیٹی نے ایک ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت کرائے کی آمدن کو کاروباری نقصانات کے خلاف ایڈجسٹ کرنے کی اجازت ختم کر دی گئی۔سابق فاٹا اور پاٹا کے لیے دی گئی ٹیکس چھوٹ کے مرحلہ وار خاتمے کی تجویز پر بھی کمیٹی نے سخت مخالفت کی۔

نوید قمر نے اس اقدام کو خطے کے چھوٹے کاروباروں کے لیے ’معاشی قتل‘ قرار دیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے، انہوں نے کم ترقی یافتہ علاقوں میں روزگار کے تحفظ اور اقتصادی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حالات کے مطابق مالیاتی ریلیف کے راستے تلاش کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں سالانہ آمدن 6 لاکھ 1 روپے سے 12 لاکھ روپے کے درمیان رکھنے والوں کے لیے 2.5 فیصد ٹیکس کا اعلان کیا تھا، لیکن فنانس بل 2025 میں اس شرح کو 1 فیصد دکھایا گیا۔ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے کم آمدنی والے افراد کے لیے تجویز کردہ ٹیکس میں ریلیف واپس لے لیا ہے۔

نئے تعینات وزیر مملکت برائے خزانہ، بلال اظہر کیانی نے حکومت کے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو پہلے 6 فیصد کی تجویز سے زیادہ ہے۔تاہم، اراکین نے نشاندہی کی کہ تنخواہ میں اضافہ صرف سرکاری ملازمین کو فائدہ دے گا، جب کہ ٹیکس میں اضافے کا اثر نجی شعبے کے ملازمین پر پڑے گا، جو تنخواہ میں اضافے سے محروم ہیں۔

نوید قمر نے کم آمدنی والے ملازمین پر ٹیکس بوجھ بڑھانے کے کابینہ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا اور اس کے جواز پر سوال اٹھایا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.