پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا،پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی نے ایک ایم این اے پر 2 کروڑ پانچ لاکھ روپے خرچ کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15ویں قومی اسمبلی کے پانچ سال کے دوران ارکان کی حاضری 61 فیصد رہی، قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی حاضری صرف 11 فیصد رہی، وزیراعظم شہباز شریف کی حاضری 17 فیصد رہی۔
اگر جائزے میں گزشتہ اسمبلیوں کو بھی ملایا جائے تو 13 ویں قومی اسمبلی میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حاضری 76 فیصد تھی جب کہ گزشتہ 20 سال کے دوران 9 وزرائے اعظم میں عمران خان کی حاضری سب سے کم رہی۔
15ویں قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ بات جماعت اسلامی کے رکن عبدلاکبر چترالی نے کی، خواجہ آصف، اسعد محمود، مرتضی جاوید عباسی اور صلاح الدین سب سے زیادہ بات سے بات کرنے والوں میں شامل رہے۔
ارکان کی کم حاضری، نامکمل کورم، قانون سازی پر بحث نہ ہونا اور غیرمتعلقہ تقاریر 15ویں قومی اسمبلی کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔
قومی اسمبلی کے آخری 21 روز میں 73 بلز منظور کیے گئے جن میں سے 36 بلز کمیٹیوں کو بھیجے بغیر منظور کیے گئے، تحریک انصاف کے ساڑھے تین سال میں قومی اسمبلی نے 126 بلز منظور کیے تھے تاہم اتحادی حکومت کے سولہ ماہ کے دوران 153 بلز منظور کیے گئے۔
15ویں قومی اسمبلی کے پانچ سال کے دوران 452 سیشنز ہوئے، 14ویں قومی اسمبلی کے 495 سیشنز ہوئے، ایک سال کے دوران قومی اسمبلی کے 130 سیشنز ہونا آئینی ضرورت ہے، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی کے سالانہ اوسطا 90 سیشن ہوئے۔
15 ویں قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران 50 فیصد ایجنڈا آئٹمز ادھورے رہے، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی میں 105 مرتبہ کورم کی نشاندہی ہوئی، کورم مکمل نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کے 72 اجلاس ملتوی ہوئے۔