پی ٹی آئی دور میں ایمنسٹی لینے والے بلڈرز کے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کا فیصلہ

0 97

وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم سے اربوں روپے کا فائدہ اٹھانے والے ڈویلپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے جانے والے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں سے تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں کونوٹیفائی کردیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 399(I)/2024 کے ذریعے آئی کیپ کی تسلی بخش کوالٹی کنٹرول ریویو کی ریٹنگ رکھنے والی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کمپنیوں کو ایمنسٹی اسکیم سے اربوں روپے کافائد اٹھانے والے ڈویلپرز اور بلڈرز کے جمع کروائے جانیوالے کمپلیشن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کے اہل قرار دینے کے لیے نوٹیفائی کردیا ہے۔

واضح رہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جانے تھے اور ٹیکسوں میں بھی چھوٹ و مراعات دی گئی تھیں۔

اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر سے جب رابطہ کیاگیا تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک مقررہ مدت میں پراجیکٹس مکمل کرنے والے ڈویلپرز اور بلڈرز سمیت ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایات پر مبنی ایمنسٹی اسکیم دی تھی۔

ایمنسٹی اسکیم کے تحت ٹیکسوں سے چھوٹ اور رعایات حاصل کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے ڈویلپرز اور بلڈرز کے لیے اہلیت کا معیار مقرر کیا گیا تھا جس کے تحت ڈویلپرز اور بلڈرز کے لیے ضروری تھا کہ وہ کم ازکم 50 فیصد پلاٹس فروخت کے لیے بک کرچکے ہوں اسی طرح کم ازکم 40 فیصد پلاٹس و گھر یا فلیٹس فروخت کرکے اس کی سیل پروسیڈنگ مکمل کرچکے ہوں۔ اسی طرح ڈویلپرز و بلڈرز کے لیے ضروری تھا کہ رہائشی و کمرشل پراجیکٹس کی کم ازکم 50 فیصد سڑکوں کی تکمیل سے متعلق نیسپاک سے سرٹیفکیٹ حاصل کرچکے ہوں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.