اسرائیل کے یمن اور غزہ پر فضائی حملے، 54 فلسطینی شہید
اسرائیل نے یمن اور غزہ پر فضائی حملے کرتے ہوئے کم از کم 54 فلسطینی شہید کر دیئے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد کو ایک نئی زمینی کارروائی کے ذریعے دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا۔
غزہ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہزاروں بیماروں اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں کیونکہ غزہ کے ہسپتال 48 گھنٹے بعد تمام سہولتوں سے محروم ہوجائیں گے۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 52 ہزار 567 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، ایک لاکھ 18 ہزار 610 زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا نے شہدا کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے 30 جنگی جہازوں نے یمن میں الحدیدہ پر فضائی حملہ کیا، سیمنٹ فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ تل ابیب کے مرکزی ہوائی اڈے پر حوثیوں کے میزائل حملے کے ایک دن بعد کیا گیا ہے۔
یمنی حوثیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل جب تک غزہ پر بمباری بند نہیں کرتا، وہ بھی اسرائیل اور امریکا کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
ادھر مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے باغات اور کھیتوں میں داخل ہوکر ایک بار پھر اوچھی حرکتیں دہراتے ہوئے زیتون کے درخت کاٹ دیئے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے ایک بار پھر کچھ مغربی میڈیا اداروں کی جانب سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی کوریج کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ مین اسٹریم مغربی میڈیا: آپ کی رگوں میں صحافت کی اخلاقیات کا کوئی احساس باقی ہے؟