نگراں و زرائے اعلی قانونی و آئین طور پر مشترکہ مفادات کونسل کے اہل نہیں، سردار لطیف کھوسہ
حلقہ بندیوں کیلئے آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہئے جو اس وقت ہے ہی نہیں،نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد(شوریٰ نیوز)سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ 2 دن میں 54بلوں کی منظوری دی گی، ملک میں ہو کیا رہاہے،2صوبوں کے منتخب وزرائے اعلی ہے ہی نہیں تو سی سی آئی اجلاس نہیں ہو سکتا۔قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے اور صدر منظوری نہ دیں تو زیر التواء بل ختم ہو جائیں گے۔حلقہ بندیوں کیلئے آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہئے جو اس وقت ہے ہی نہیں۔نگراں وزرائے اعلی قانونی و آئین طور پر مشترکہ مفادات کونسل کے اہل نہیں۔دوتہائی پاکستان یعنی دو صوبوں میں وزیر اعلی ہے ہی نہیں،نگراں وزیر اعلی اہم آئینی مسئلے پر کوئی مشورہ نہیں دے سکتے۔پنجاب اور کے پی میں نگراں وزیر اعلی ہیں جو عوام کی نمائندگی نہیں رکھتے۔سردار لطیف کھوسہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم کر کے آئین کی خلاف ورز ی کی جا رہی ہے،خود ساختہ جمہوری حکومت میں اداروں جو بے جا اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے اور صدر منظوری نہ دیں تو زیر التواء بل ختم ہو جائیں گے،صدر کے پاس بل منظور نہ کرنے سے متعلق کافی دن ہیں،پورا یقین ہے صدر ایسے ڈریکونین بلز کی منظوری نہیں دیں گے۔دیکھنا ہو گا کہ صدر عارف علوی اس وقت معاملات کو کس طرح دیکھ رہے ہیں۔لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ میں او راعتزا ز احسن وکیل بھی ہیں اور مختلف کیسز میں پیش ہوتے ہیں،بطور وکیل حلف اٹھایا ہے کہ ماورائے آئین کام ہو گا تو خلاف کھڑے ہوں گے۔میری پارٹی نے کوئی نوٹس نہیں بھیجا، کوئی سوال جواب نہیں ہو رہے ہیں۔انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی فعالی کیلئے چاروں وزرائے اعلی کا ہونا ناگزیر ہے۔2صوبوں کے منتخب وزرائے اعلی ہے ہی نہیں تو سی سی آئی اجلاس نہیں ہو سکتاحلقہ بندیوں کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے،آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہئے جو اس وقت ہے ہی نہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ آج ایوان کی صورتحال سے واضح پتہ چلتا ہے یہ کتنا آ زاد ہے،یہ لوگ آزاد نہیں ہیں تو حکومت میں کیوں بیٹھے ہیں۔