بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے جہاں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زندگی تنگ کی جا رہی ہے وہیں مقبوضہ وادی کی پولیس میں سالو ں سے خدمات انجام دینے والے اہلکار بھی ہندو انتہا پسند مودی سرکار کی سازشوں کا نشانہ بن گئے۔
مقبوضہ کشمیر کی پولیس کے ایک اہلکار نے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 27 سال سے جموں و کشمیر پولیس میں خدمات انجام دے رہاہوں، ہائیکورٹ کا واضح حکم ہے ہمیں جموں وکشمیر سے باہر نہیں بھیجا جائےگا۔
کشمیری پولیس اہلکار کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام بھارتی ہائیکورٹ کا فیصلہ تسلیم نہیں کر رہے، بھارتی پاسپورٹ کے باوجود یہاں سے بےدخلی پرکیوں مجبور کیاجا رہا ہے۔
اہلکار کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہمارا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، عرصہ دراز سے یہیں مقیم ہیں۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی جرائم کا نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت کیے جانے والے اقدامات پر پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیا ہے۔