اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ کو جنگ بندی کی تصدیق کر دی جبکہ اسرائیل نے حماس کے اہم مطالبے کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب حماس عہدے دار نے موقف اپنایا ہے کہ جنگ بندی تجویز میں ہمارے کسی مطالبے کا اسرائیل نے جواب نہیں دیا، ہمارا سب سے اہم مطالبہ جنگ اور قحط کو روکنا ہے، تحفظات کے باوجود قیادت جنگ بندی کی امریکی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں امریکی مندوب اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی، غزہ جنگ بندی تجویز میں 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
مجوزہ جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60 ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی، غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔