40 ویں روز بھی غزہ پر صیہونی فوج کے حملے جاری، مزید 14 فلسطینی شہید

0 133

غزہ میں صیہونی فوج کے حملے 40 روز سے مسلسل جاری ہیں، صیہونی فوج کی خان یونس اور وسطی غزہ میں گھروں پر بمباری سے مزید 14 فلسطینی شہید ہو گئے، شہدا کی تعداد 11 ہزار 500 سے متجاوز ہو چکی ہے۔

صیہونی فوج نے کئی دن کے محاصرے کے بعد آج غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر بھی دھاوا بول دیا تھا۔

صیہونی فوجیوں نے الشفا اسپتال میں داخل ہوکر ایمرجنسی اور سرجیکل وارڈز کی تلاشی لی اور طبی عملے کو اسپتال سے نکل جانے کا کہا تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کو چھوڑ کر اسپتال سے نکلنے سے انکار کردیا۔

غزہ کے سب سے بڑے اسپتال پر صیہونی چڑھائی کے باعث نومولود بچوں کو دوسرے وارڈز میں منتقل کرنا پڑا جبکہ مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد اسپتال میں محصور ہو کر رہ گئے، عالمی ادارہ صحت نے بھی الشفا اسپتال میں طبی عملے سے رابطے منقطع ہونے کی تصدیق کردی۔

الشفا اسپتال پر چڑھائی کے دوران صیہونی فوج نے 200 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، صیہونی ریڈیو کے مطابق اسپتال سے کوئی یرغمالی نہیں ملا تاہم صیہونی فوج کی جانب سے اسپتال سے اسلحہ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

صیہونی فوج کی جانب سے الشفا اسپتال سے اسلحہ ملنے کے دعوؤں کو ڈاکٹروں اور حماس نے صیہونی دعویٰ جھوٹا قرار دے دیا۔

حماس نے الشفا اسپتال پر حملے کی ذمہ داری امریکی صدر بائیڈن پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا غلط مؤقف صیہونی فوج کو حملوں کی ترغیب دے رہا ہے۔

ادھر القدس بریگیڈز نے صیہونی فوج کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے غزہ میں صیہونی حکومت کا ڈرون مار گرایا جبکہ جنوبی لبنان سے بھی مزاحمت کاروں کی جانب سے صیہونی علاقوں پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔

دوسری جانب قطر کی ثالثی میں صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے، قطری عہدیدار کے مطابق 50 یرغمالی شہریوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں 3 روزہ جنگ بندی پر بات ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی آپریشن کیلئے ایندھن کا پہلا ٹرک غزہ میں داخل ہو گیا ہے تاہم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے غزہ میں آنے والے ایندھن کو ناکافی قرار دے دیا، ایندھن کی قلت کے باعث غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز آئندہ چند گھنٹوں میں بند ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.