بنگلادیش کے عام انتخابات میں حکمراں اتحاد نے پارلیمان کی 60 فیصد نشستوں پر برتری حاصل کرلی ہے۔
بنگلادیش میں اتوار کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
الیکشن کیمشن کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا، 2018 کے الیکشن میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ رہا تھا۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق غیر سرکاری طور پر پارلیمنٹ کی 300 میں سے 225 نشستوں کے نتائج آگئے ہیں جس میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کو برتری حاصل ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری اور حتمی نتائج کے مطابق حکمراں اتحاد نے پارلیمان کی 60 فیصد نشستوں پر فتح حاصل کرلی ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق حکمراں جماعت عوامی لیگ نے 172 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ، پارلیمنٹ کی باقی نشستوں پر ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی ) سمیت اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے شیخ حسینہ واجد کی نگرانی میں ہونے والے الیکشن کو غیرمنصفانہ قرار دیکر عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد شیخ حسینہ واجد کے پانچویں بار اقتدار میں آنے کی راہ پہلے ہی ہموار ہو چکی ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکا میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ بنگلادیش کے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان کل صبح تک ہونے کا امکان ہے۔
شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی مرکزی جماعت ایک "دہشت گرد تنظیم” ہے، اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملک جمہوری رہے۔
انھوں نے کہا کہ بنگلا دیش ایک خودمختار ملک ہے، لوگ میری طاقت ہیں اور ہماری جماعت عوامی مینڈیٹ حاصل کرے گی۔
دوسری جانب بی این پی نے کل سے ملک بھر میں 2 روز کی ہڑتال کی کال بھی دے رکھی ہے جبکہ الیکشن سے پہلے پُرتشدد واقعات بھی سامنے آئے اور اس دوران 5 اسکولوں اور 4 پولنگ بوتھز کو جلا دیاگیا۔
چٹاگانگ میں پولیس اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں، اپوزیشن کارکنان نے ٹائر جلا کرسڑک بلاک کر رکھی تھی، اپوزیشن کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے شاٹ گن سے فائرنگ کی گئی۔