دین اسلام کی تکمیل ولایت امیرالمومنین ؑ کے اعلان سے ہوئی ، آیت اللہ یعقوبی
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا ہے کہ دینِ اسلام کی تکمیل حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان سے ہوئی، جو واقعہ غدیر خم میں پیش آیاجب نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے بعد غدیر خم کے مقام پر حضرت علیؑ کا ہاتھ بلند کرکے فرمایا:’’من کنت مولاه فهذا علي مولاه‘‘جس کا میں مولا ہوں، اس کا علیؑ بھی مولا ہے۔
یہی اعلان، حضرت علیؑ کی جانشینی کا اعلان تھا اور اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے دین کی تکمیل اور اپنی نعمت کا اتمام فرمایا۔کیونکہ خداوندقدوس نے’الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا(سورہ المائدہ 5:3)‘‘آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی، اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیاکی آیت نازل فرما کر راہِ حق کے متلاشیوں کو تاقیامت دین حق کی پہچان کرادی۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا کہ امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کو دنیاکے معاملات میں پہچاننے کیلئے امام علی علیہ السلام کا یہ قول ہی کافی ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ’’خدا کی قسم اگر سات اقلیم علیؑ کو دیدیا جائے اس چیز کے ساتھ جو اس اقالیم کے تحت افلاک ہیں تا کہ چیونٹی کے منہ سے جو کا چھلکا نکال لو تو میں ایسا نہیں کر سکتا ‘‘اس لیے تو امیرالمومنین علیہ السلام کے عدل و انصاف نے پوری دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’علی مع الحق و الحقُّ مع علیٍ اللھم ادرِ الحقِّ حَیْثُ مَادار‘‘علی ع حق کے ساتھ ہیں اور حق علی ع کے ساتھ ہے اے اللہ حق کو اُدھر موڑ دے جدھر علی مڑیں‘‘ اب ایسا مقام و مرتبہ کسے حاصل ہے۔لہٰذا، ولایتِ امیرالمومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام نہ صرف دین کی تکمیل ہے بلکہ اللہ کی وہ سب سے بڑی نعمت ہے جس کے بغیر انسان کا ایمان و اسلام کامل نہیں ہوتا۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا ہے کہ ولایت امیرالمومنین علیہ السلام صرف سیاسی یا حکومتی قیادت نہیں بلکہ ایک روحانی و الٰہی منصب ہے، جو ایمان کی بنیاد ہے۔ اہل بیتؑ کی محبت اور اطاعت کو قرآن نے بھی "اجرِ رسالت” کے طور پر بیان کیا ہے۔’’ قل لا أسألكم عليه أجراً إلا المودة في القربى”(الشورى 42:23)‘‘کہہ دو: میں تم سے اس (تبلیغِ رسالت) کا کوئی اجر نہیں مانگتا، سوائے اس کے کہ میرے قرابت داروں سے محبت کرو۔لہٰذا، ولایتِ علیؑ نہ صرف دین کی تکمیل ہے بلکہ اللہ کی وہ بڑی نعمت ہے جس کے بغیر انسان کا ایمان کامل نہیں ہوتا۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا ہے کہ عالم اسلام تو کیا پوری دنیا امیرالمومنین علیہ السلام کی ذات اقدس کی روشنی میں اپنی زندگیاں گزارنے کو باعثِ فخر سمجھتی ہے امیرالمومنین علیہ السلام کی ذات اقدس ایسی ہے کہ خود رسول خدا ﷺ بھی آپ پر فخر کیا کرتے تھے۔ آپ نے پوری زندگی یتیموں، مسکینوں اور غریبوں کا خیال رکھا خدمت خلق آپؑ کی زندگی کا اہم ترین پہلو تھا جس پر عالم اسلام کو عمل پیرا ہونے کی از حد ضرورت ہے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ الشیخ محمد الیعقوبی دام ظلہ نے کہا کہ امیرالمومنین علیہ السلام کی سیرت، کردار پر عمل پیرا ہونا جنت میں داخلے کا باعث جبکہ امام علی علیہ السلام سے دوری جہنم میں لے جائیگی رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ ’’يا علي أنت قسيم الجنة والنار ، لا يدخل الجنة إلا من عرفك وعرفته ، ولا يدخل النار إلا من أنكرك وأنكرته‘‘ ترجمہ : اے علیؑ تم جنت اور دوزخ تقسیم کرنے والے ہو اور جنت میں داخل نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص کہ جو تمہیں اور تم اسے پہچانتے ہو اور اسی طرح سے جہنم میں داخل نہیں ہو سکتا مگر وہ جو تمہارا اور تم اس کے منکر ہو۔یہ ایک بنیادی چیز ہے کہ ولایتِ علیؑ قبول کرنا نجات کی شرط ہے۔امام معصوم علیہ السلام کی ولایت کو دینی نجات کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔