گھریلو خواتین اور یک وقتی کاروباری افراد آن لائن رجسٹریشن سے مستثنیٰ ہیں، ایف بی آر
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ وہ خواتین جو گھروں سے محدود پیمانے پر کاروبار کر رہی ہیں یا ایسے افراد جو یک وقتی کاروبار کرتے ہیں، انہیں لازمی رجسٹریشن کے تقاضوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نے واضح کیا ہے کہ یک وقتی کاروبار کرنے والے افراد اور گھروں سے کاروبار کرنے والی خواتین کو آن لائن کاروبار کے لیے لازمی رجسٹریشن کے تقاضوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین رشید محمود لنگڑیال کی جانب سے یہ وضاحت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس کے دوران کی گئی، جس میں گزشتہ ہفتے پیش کیے گئے وفاقی بجٹ پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے ای کامرس اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔ایف بی آر چیئرمین نے کہا کہ آن لائن کاروبار صارفین سے ٹیکس تو وصول کرلیتے ہیں لیکن ایف بی آر میں جمع نہیں کرواتے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اب کوریئر سروسز کو کلیکشن ایجنٹس مقرر کیا جائے گا کیونکہ اُن کے پاس فروخت کنندہ کی رسیدیں ہوتی ہیں۔تاہم، مقامی طور پر فراہم کی جانے والی سروسز پر سیلز ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ڈیجیٹل کاروباروں پر ٹیکس لگانے کی کوشش کے تحت حکومت نے تجویز دی ہے کہ تمام ڈیجیٹل وینڈرز، بشمول غیر ملکی ای کامرس کمپنیاں، اگر وہ پاکستانی صارفین کو اشیا فروخت کرتی ہیں تو اُن کے لیے رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
کمیٹی نے غیر رجسٹرڈ اداروں کے خلاف جرمانوں کا بھی جائزہ لیا جبکہ ارکان نے چھوٹے اور یک وقتی کاروبار کرنے والے افراد پر اس کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ایف بی آر کے چیئرمین نے ارکان کو یقین دلایا کہ گھریلو خواتین اور یک وقتی کاروبار کرنے والے افراد کو تحفظ دیا جائے گا اور اُن سے رجسٹریشن کا تقاضا نہیں کیا جائے گا۔اجلاس میں ٹیکس چوری کے شبہ میں گرفتاریوں اور ٹیکس فراڈ کے لیے سخت سزاؤں سے متعلق ٹیکس اہلکاروں کو دیے گئے اختیارات پر بھی بات چیت ہوئی۔
فنانس بل میں حکومت نے دس سال قید اور ایک کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ پر جرمانے کی تجویز دی ہے۔ارکان نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ اے-37 کے تحت ٹیکس افسران کے اختیارات کے دائرہ کار پر بھی بحث کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر مشتبہ ٹیکس چوروں کو گرفتار کرنے کے مجاز تھے، اب اس میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت گرفتاری سے پہلے انکوائری اور کمشنر کی منظوری لازمی ہوگی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ یہ ترمیم عملی شفافیت کے تحفظ اور غیر ضروری گرفتاریوں میں کمی کی جانب ایک قدم ہے۔تاہم، کمیٹی کے ارکان نے ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا۔اعتراضات کے جواب میں ایف بی آر چیئرمین نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ متعلقہ شقوں کا نظرثانی شدہ مسودہ آج پیش کیا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی آج بھی فنانس بل 26-2025 پر غور جاری رکھے گی۔