حکومت کا پبلک سیکٹر کے ناکارہ جنریشن پلانٹس کی نیلامی کا پرعزم منصوبہ شدید مشکلات کا شکار ہوچکا ہے، یہ منصوبہ جینکو ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (جی ایچ سی ایل) کے تحت آپریشن اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) کے اخراجات میں کمی کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، حکام اسکریپ کو وزارت دفاع کے ماتحت واہ انڈسٹریز کے حوالے کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلامی کے پہلے مرحلے (جو بظاہر فروخت کے لحاظ سے کامیاب نظر آتا تھا) کے تقریباً 4 ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مالی وصولی نہیں ہو سکی، کیوں کہ انتظامیہ بائنڈنگ معاہدے حاصل کرنے میں ناکام رہی، جب کہ دوسرا مرحلہ اپنی مقررہ بولی کی تاریخ پر بھی شروع نہیں ہو سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بار بار کی ناکامیوں اور بعد کی نیلامیوں میں قابل اعتبار بولیوں کی عدم موجودگی سے تنگ آکر لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال کی سربراہی میں انرجی ٹاسک فورس نے رواں ماہ کے آغاز میں پالیسی میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے, اور موجودہ ماہ کے اختتام تک تمام باقی پاور پلانٹس کو واہ انڈسٹریز کے حوالے کرنے کا حکومتی سطح پر معاہدہ (جی ٹو جی) کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال حکومت نے پرانے، فرسودہ اور ناکارہ سرکاری جینکو پاور پلانٹس کو بند کرنے اور ان کے پرانے مشینری و آلات (زمین کے علاوہ) کی نیلامی کھلی بین الاقوامی بولی کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔توانائی اصلاحات پر بنائی گئی ٹاسک فورس (جو نجی پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے الگ مذاکرات کر رہی تھی) نے جی ایچ سی ایل کی انتظامیہ کو نیلامی اور لین دین مکمل کرنے کے لیے 3 ماہ کی ڈیڈلائن دی تھی۔
18 مارچ کو پہلے مرحلے میں 9 پرانے پاور پلانٹس کو کھلی نیلامی میں رکھا گیا، صرف 7 پلانٹس کے لیے اہل بولیاں موصول ہوئیں، جن کی مجموعی رقم 9 ارب 5 کروڑ روپے تھی، جب کہ ریزرو قیمت 8 ارب روپے 7 کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔تاہم، کسی بھی بین الاقوامی بولی دہندہ نے اس عمل میں حصہ نہیں لیا، معاہدے کی شرائط کے مطابق، بولی کی رقم یا تو مکمل طور پر پیشگی ادا کی جانی تھی، یا 3 ماہ کے دوران 4 اقساط میں ادائیگی ہونی تھی۔
7 پلانٹس میں سے 6 کے ٹھیکے ایم/ایس درازہ بلڈرز کو دیے گئے، جب کہ 20 میگاواٹ ملتان کینٹ پلانٹ کا ٹھیکہ ایم/ایس ملک بشیر ٹریڈرز کو دیا گیا۔147 میگاواٹ کوٹری پاور پلانٹ پر جینکو-I (جے پی سی ایل) نے ایم/ایس درازہ کے ساتھ ایک ارب 88 کروڑ روپے کا معاہدہ کیا، جنہوں نے مطلوبہ 10 فیصد پرفارمنس گارنٹی تو جمع کرا دی، مگر اس کے بعد کوئی ادائیگی نہیں کی گئی، حیرت انگیز طور پر جینکو-I کی اعلیٰ انتظامیہ نے نہ تو تاخیر کے نوٹس جاری کیے اور نہ ہی سود نافذ کیا، حالاں کہ معاہدے میں یہ واضح تھا۔
جینکو-II (سی پی جی سی ایل) نے 50 میگاواٹ سکھر پلانٹ کے لیے ایم/ایس درازہ کو 96 ملین روپے سے زائد کی بولی کی ضمانت معاہدے کو حتمی شکل دیے بغیر واپس کر دی۔57.2 میگاواٹ کوئٹہ پاور پلانٹ کے لیے دوسرے مرحلے میں 60 کروڑ روپے کی بولی ایم/ایس پرفیکٹ ٹیل کمپنی کی جانب سے دی گئی، لیکن مبینہ طور پر جینکو-II (سی پی جی سی ایل) اور جی ایچ سی ایل کی اعلیٰ قیادت کی خاموش حمایت سے ادائیگی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
جینکو-III (این پی جی سی ایل) میں بھی طریقہ کار کی خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں کچھ اہم پلانٹس کے معاہدوں میں تاخیر پر اندرونی تحقیقات جاری ہیں، مثال کے طور پر 20 میگاواٹ ٹی پی ایس ملتان کینٹ پلانٹ کا معاہدہ جون 2025 میں ایم/ایس ملک بشیر ٹریڈرز کے ساتھ نیلامی کے 3 ماہ بعد کیا گیا، جس سے این پی جی سی ایل کے ارادے پر سوالات اٹھنے لگے۔
این پی جی ایس ملتان (260 میگاواٹ) اور جی ٹی پی ایس شاہدرہ (85 میگاواٹ) کے معاہدے، جو کہ ایم/ایس درازہ کو دیے گئے تھے، اب جا کر دستخط ہو رہے ہیں، ان میں ساڑھے 3 ماہ سے زائد کی تاخیر ہوئی، جی ٹی پی ایس فیصل آباد (247 میگاواٹ) کا معاہدہ تاحال دستخط شدہ نہیں، اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس میں سود کے فوائد شامل ہیں۔
دوسری طرف، جینکو-IV (ایل پی جی سی ایل) نے مئی 2025 میں 2 ارب 13 کروڑ 30 لاکھ روپے کا معاہدہ ایم/ایس درازہ کے ساتھ لاکھڑا پاور پلانٹ کے لیے کیا تھا، اگرچہ پہلی قسط بروقت ادا کی گئی، تاہم اس کی دوسری قسط 18 دن کی تاخیر سے جمع کرائی گئی۔