تمام ریاستی اداروں کیلئے حکومتی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کی تیاریاں
حکومت تمام ریاستی اداروں کے لیے حکومتی مالی امداد کارکردگی سے مشروط کرنے کی تیاریاں کررہی ہے جس کے لیے وفاقی وزارت خزانہ نے پرفارمنس سے منسلک فنڈنگ کا نیا ماڈل تجویز کردیا۔
نجی نیوز کے مطابق حکومتی وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مجوزہ ماڈل کے تحت ریاستی اداروں کو فنڈنگ کے لیے مخصوص اہداف پورا کرنا ہوں گے، مالی امداد اس وقت تک نہیں دی جائےگی جب تک ادارے مخصوص اہداف پورا نہ کریں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ نتائج سے مشروط فنڈنگ کا مقصد مالیاتی نظم وضبط کو فروغ دینا ہے اور آپریشنل کارکردگی بہتر کرنے کے علاوہ اداروں کو مالی نقصان سے ہٹاکر ویلیو کریشن کی جانب لانا ہے۔سرکاری دستاویز کے مطابق اہداف کو حاصل کرنے میں ناکامی پر مالی معاونت میں کمی کی جائے گی، فنڈنگ کا نیا ماڈل ایک طویل المدتی حکمت عملی ہے جو ریاست کو مالی سرپرست سے نکال کر ایک نتیجہ خیزی میں بدلنے کی کوشش ہے۔
مزید کہا گیا کہ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ سرکاری پیسےکا ہر روپیہ ملک کی ترقی میں استعمال ہو، یہ ایک واضح پیغام دیتا ہےکہ ریاستی اداروں کے لیے اب صرف بقا کافی نہیں، اداروں کو اپنے وسائل کا مؤثر استعمال اور بہتر نتائج دکھانے ہوں گے۔وزارت خزانہ کے دستاویز میں مزید کہا گیا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسےکو زیادہ بہتر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، ریاستی اداروں کو مسلسل مالی امداد نے نااہلی، مالی خود اطمینانی کو جنم دیا۔
دستاویز میں کہا گیا کہ بار بار مالی معاونت جو اکثر بغیر کسی لازمی کارکردگی کے اہداف کے دی جاتی ہے، ادارے اس امید پر چلتے ہیں کہ حکومت کسی بھی صورت ان کو سہارا دے گی۔مزید کہا گیا کہ ریاستی اداروں کی اس غیرمشروط مدد نے قومی وسائل کا ضیاع کیا ہے، اس کے نتیجے میں جدت، لاگت میں کمی، اسٹریٹجک اصلاحات کی حوصلہ شکنی بھی ہوئی۔
دستاویز میں کہا گیا کہ ادارے جو اصل میں معیشت کی ترقی کا ذریعہ بننے چاہیں تھے، مالی بوجھ بن چکے، ریاستی ادارے ہر سال قومی بجٹ پر اثر ڈالتے ہیں۔وزارت خزانہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ریاستی اداروں کا معیشت یا عوامی خدمات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے، حکومت بار بار خسارے والے اداروں کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ یہ سرمایہ کاری عام طور پر کسی واضح پرفارمنس روڈمیپ کے بغیر دی جاتی ہے، جس کا نتیجہ آپریشنل جمود، ناقص حکمرانی، اہداف کی غلط ترجیحات کی صورت میں نکلتا ہے۔مزید کہا گیا کہ جب سرمایہ کاری دستیابی نتیجے سے آزاد ہو تو مالیاتی نظم و ضبط کمزور ہو جاتا ہے۔